اسلام اور مغرب 소개
انسانی فکر میں اختلاف اور طرز فکر میں تنوع کا ہونا ایک فطری bat ہے بلکہ کسی بھی معاشرے کی نشوونما اور ارتق اکیی بہت بڑی ضروrt ہے۔ جب کوئی قوم اس دنیا کے لثبت رول ادا کرنے کے قابل ہوتی ہے تو یہی فکری تنوع اس معاشرے کا ایک اثاث ہ ہوtta ہے۔لیکن جب یہی قوم اس عالم کے لئے ایک بوجھ بن جاتی ہے تو پھر یہی فکری تنوع ایسا اختلاف اختیار کرل 이타 ہے کہ ان کا اپنا اثاثہ ان پر بوجھ بن جاتا ہے۔مغربی تہذیب جسے مسیحی بنیاد پرستی کا نام دیا جانا ،زیادہ صحیح ہوگا,قرون وسطی کی صلیبی جنگوں بلکہ اس سے بھی قبل اسlam اور عالم اسطی کے خلاف محای رہی ہے۔جس نے تاریخ کے مختلف ادوار مختلف روپ دھارے ہیں۔البتہ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ مغربی تہذیب ہو یا مسیحی بن یاد پرستی ،اسlam اور اسلامی اقدار ان کا بنیادی ہدف رہے ہیں۔بنیاد پرستی عصر حاضر کا ایک سلگta ہوا موضوع ہے, جس کی سرحدوں کا تعین کرنا ایک مشکل امر ہے۔ایک طبقہ کے لئے ایک رویہ اگر بنیاد پرستی ہوta ہے تو دوسرے طبقہ کے ل ئے وہی رویہ جائز اور عین درست ہوta ہے۔جبکہ ایک طبقہ ایسا بھی پایا جایا ہے جوبنیاد پرستی کو کیسی روئے کے طور پر تسلیم ہی نہیں 카레타 ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " اسلام اور مغرب "محترم مولانا سعید الرحمن اعظمی ندوی صاحب کی تصنیف ہے, جس میں وہ اسلام اور مغربی تہ Ôیب,اسلام ایک سماجی عامل،مغرب کے خدشات،اسلام اہل مغرب کی نظر میں ،مغربی تہchipیب کے مادی روئیے,مغرب اور قوم پرستی,اور انسانی حقوق کا مسئلہ جیسے اہم موضوعات زیر بحث لائے ہیں۔الہ ان کی اس کاوش کو قبول فرما اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ).
더 보기