احکام وتر 소개
وتر کےمعنیٰ طاق کےہیں۔ احادیث نبویہ کی روشنی میں امیں امت مسلمہ اس بات پر متفق ہے کہ ہمیں نمازِ وتر کی خاص پابندی کرنی چاہیے؛ کیونکہ نبی اکرم ﷺ سفروحضر میں ہمیشہ نمازِ وتر کا اہتمام فرماتے تھے, نیز نبیِ اکرم ﷺ نے نماز ِوتر پ ڑھنے کی بہت زیادہ تاکید فرمائی ہے حتی کہ فرمایا کہ اگر کوئی شخص وقت پر وتر نہ پڑھ سکے تو وہ بعد می ں اس کی قضا کرے۔ آپ ﷺ نے امت مسلمہ کو وتر کی ادائیگی کاحکم متعدد مرتبہ دیا ہے۔ نمازِ وتر کا وقت عشاط کی نماز کے بعد سے صبح ہونے تک رہta ہے۔رات کے آخری حصہ میں نمازِ تہجد پڑھ کر نماز ِوتر کی ادائیگی افضل ہے, نبی اکرم ﷺکا مستقل معمول بھی یہی تھا۔ اور نمازِ وتر کا اہتمام نہیں کرسکتے ہیں تو وہ سونے سے قبل ہی وتر ادا کرلیں ۔آپ کی قولی و فعلی احادیث سے ایک, تین, پانچ ،سات ور نو رکعات کےساتھ نماز وتر کی 정보 ثابت ہے۔کتب احادیث وفقہ میں نماز کے ضمن میں صلاۃوتر کےاحکام ومسائل موجود ہیں ۔ نماز کے موضوع پر الگ سے لکھی گئی کتب میں بھی نماز وتر کے احکام موجود ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ''احکام وتر ''شارح سنن ابن ماجہ شیخ الحدیث مولانا محمد علی جانباز کی تصنیف ہے۔مولانا کی یہ آخری 사진 ہے اس کتاب کو لکھنے کا کام جاری تھا کہ اسی دوران مولانا بیمار ہوگئے اور کتاب کی تکمیل نہ کرسک ے بالآخر تین سےچار مہینے بیمار رہنے کے بعد 13 دسمبرر 2008µ کوموlananaاپنے خالق حقیقی سے جاملے ۔بعد ازاں ان ک ے معاون خصوصی محمد اشتیاق شاہد صاحب (مدرس جامعہ رحمانیہ ،سیالکوٹ ) نےاس کتاب کومکمل کیا شرح طلب امور کی وضاحت کی مکمل کtab کی تخریج کی اور اس کtab میں کچھ اضافہ جات بھی کیے ۔یہ اپنےموضوع میں ایک تحقیقی اور علمی کاوش ہے جس میں تماز وتر کے م تعلق جملہ احکام ومسائل کو علمی انداز میں جمع کردیاگیاہے ۔(م۔ا).
더 보기