فتاوی نواب محمد صدیق حسن خان 소개
1832년 1890년 ê) صدیق حسن قنوجی ؒ کی شات والا صفات کسی تعارف کی محتاج نہیں ۔ علامہ مفتی صدر الدین, شیخ عبد الحق محدث بنارسی , شیخ قاضی حسین بن محسن انصاری خزرجی ۔ شیخ یحیی بن محمد الحازمی ، قاضی عدن ، علامہ سید خیر الدین الوسی زادہ جیسے اعلام اور اعیان سے کسب ِفیض کیا۔آپ کی مساعی جمیلہ روزِروشن کی طرح عیاں ہیں ۔ عربی, فارسی, اردو تینوں زبانوں میں دو سو سے زائد کتابیں تصنیف کیں و ردوسرے علمای کو بھی تصنیف وتالیف کی طرف متوجہ کیا،ان کے لیے خصوصی وظائف کا بندوبست کیا او راسlamی علوم وفنون کے اصل مصادر ومآڢ کی از سرنو طباعت واشاعت کاوسیع اہتمام کیا۔نواب محمدصدیق حسن خان نے علوم ِاسلامیہ کے تقریبا تمام گوشوں سے متعلق مستقل تالیفات رقم کی ہیں اور شای د ہی کوئی ایسا دینی وعلمی موضوع ہو جس پر نواب صاحب نے کوئی مستقبل رسالہ 또는 کtab نہ لکھی ہو۔حدیث پاک کی ت 루이지 크릭 이크 انوکھا طریقہ یہ اختیار فرمایا کہ کتب ِاحادیث کے حفظ کا اعلان کیا۔ 오라스 پرمعقول انعام مقرر کیا۔ چنانچہ صحیح بخاری کے حفظ کرنے پر ایک ہزار روپیہ ور بلوغ المرام کے کے حفظ کرنے ایک سو روپیہ انعام مق رر کیا۔ جہاں نواب صاحب نے خود حدیث اور اس کے متعلقات پر بیش قیمت کتابیں تصنیف کیں وہاں متقدمین کی کتابیں بصرف ک امام مالک کے اردو تراجم و شروح لکھوا کر شائع کرانے کا بھی اہتمام کیا ۔ تاکہ عوام براہ راست علوم سنت سے فیض یاب ہوں۔ زیر تبصرہ کتاب'' فتاوی نواب محمد صدیق خان القنوجی '' نواب صاحب کی تالیف کردہ کتب فقہ میں سے اخیشدہ ہے ۔یہ فتاو ی اس سے پہلے بھی شائع ہوا تھا یہ ایڈیشن اسی کاطبع جدید ہے ۔ محترم جنا ب اشرف جاوید ﷾ نے اسے نئے انداز سےمرتب کیا ور اس کے اس کے تحقیقی حواشی بھی تحریر کیے ہیں ۔فت وی نویسی کی تاریخ, عہد صحابہ سے عصر حاضر تک کے معروف مفتیان اور کتب فتاوی کا تعارف مقدمے کی صورت میں تحریر ک 또는 ہے ۔ اور 뮬라나 حبیب الرحمٰن خلیق نے اس کی تسہیل کا فریضہ انجام دیا ہے جس سےاس فتاویٰ کی افادیت میں مزید اضافہ ہو گیا ہے کرسکتے ہیں ۔ (미).
더 보기